انوکھی جگہ دلکش شکار گاہ ۔۔۔ ہنڑ ہاؤس ۔۔ جو لمحے بھر کو میرا تھا ۔۔۔

0

 انوکھی جگہ دلکش شکار گاہ ۔۔۔ ہنڑ ہاؤس ۔۔ جو لمحے بھ


 کو میرا تھا 

۔۔۔

جب ہم لوگ اپنی کیمپ سائٹ سے کہی آگے بہت آگے بہت ہی آگے گرے ہوئے گلیشئر سے راستہ تلاش کرتے، گرتے پھلستے چھلانگیں لگاتے، ناقابل یقین اونچائی چڑھتے ایک زرا کو سیدھی سپاٹ جگہ ائے تو سامنے ایک اور حیران کرنے والی اونچائی کھڑی تھی ۔ جسے دیکھ ہم لوگوں نے ایک دوسرے کو حیرت سے دیکھا، کیونکہ ادھر بھی راستہ نہی تھا،سوائے بھربھری مٹی کے،جس پہ پاؤں رکھتے ہی اگلا قدم اٹھانا ہونا تھا،ورنہ آپ دو قدم پیچھے آجاتے ہو ۔۔۔ اس منہ کو آتی اونچائ کو پار کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہی تھا ۔۔۔ ادھر سے ہی جانا تھا ۔۔۔۔ ہمت ختم تھی، پاوں میں چھالے نکل چکے تھے، بھوک اور پیاس سے جسم نڈھال تھا، سر الگ چکراتا تھا ۔۔ دھیرے دھیرے سر جھکائے قدم بڑھانا شروع کیا اور ایسے ہی پلٹے تو بہت دور نیچے گہرائی میں بیافو اپنی ازلی ٹھنڈک لیے ہمیں تکتا دکھائ دیا، کچھ کہتا سنائی دیا ۔۔۔۔ایک بے ساختہ مسکراہٹ کے ساتھ اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا، سرسراتی ہوا کچھ کہتی ہوئی چھو کے گزری ۔۔۔۔ وہ سرگوشی سننے کی کوشش کی ۔۔۔ جب سمجھ نہی آئ تو معذرت طلب نگاہوں سے بیافو کی ان تیز دھار نوکیلی برفوں کو دیکھتے قدم آگے بڑھائے ۔۔ وہ جگہ صرف ایک قدم رکھنے کی تھی، دونوں پاوں ایک ساتھ نہی رکھے جاسکتے تھے ۔۔ میرے باقی سارے ساتھی پیچھے تھے، میں موبائل سے اس پورے راستے کو قید کرتی چلے جارہی تھی کہ ایکدم ۔۔۔۔۔۔۔ ایک تیز ہوا کا جھونکا آیا اور مزید مسکرانے پہ مجبور کرگیا ۔۔۔ تصور تو کریں, دنیا کے انوکھے برفانی ہائ وے پہ آپ چل رہے ہو جہاں تاحد نگاہ کوئی نہی اور اس وسیع منظر کے آپ اکلوتے داد دینے والے ہو ۔۔۔ ثناء تو بنتی تھی ۔۔۔ چند قدم مزید چلے تو بالاخر بیافو کی وہ سماعت میں رس گھولتی سرگوشی سمجھ آگئ ۔۔۔۔ میرے دائیں ہاتھ کی جانب ‏اس بلندی پہ، اس انجان اونچائی پہ وہ نیم اندھیرے میں سجی چار دیواری تھی جو اس دن صرف اور صرف میرے لیے تھی ۔۔۔۔۔کیمپ سائٹ معلوم ہوا, میرے چھ ساتھی اس کھوہ کے انتہائی پاس سے نکل کے آئے لیکن کسی کو بیافو کی وہ سرگوشی سنائ نہی دی جس میں وہ،اس دلکش جگہ کے بارے میں بتارہا تھا ۔۔۔۔ کیا جان لیوا بات ہے نا؟؟؟  ایک ہی راستے سے گزرتے وہ کھوہ صرف میرے لئے تھی،باقی چھ لوگوں کو انجان رکھا گیا اس سے اس دن ، ۔۔۔۔۔ اور وہ ٹھنڈک میں ڈوبی فضاء میں گنگناتی سرگوشی بھلا کیا تھی؟؟؟؟  

اس پناہ گاہ کی جانب اشارہ تھا، جو دراصل چٹان میں اک ناز سے سر اونچا کیے چھپی ہوئی تھی،  وہ ایک پتھروں سے بنی ایک بیٹھک تھی، جس کے سامنے بیافو کی برفیلی ٹھنڈک تھی ۔ اس چٹانی پناہ گاہ کے مقابلے ہمارے برسوں کوشش کے باجود نہ بننے والے مکان کچھ نہی تھے، سوائے پکی اینٹ گارے کی عالیشان عمارتو کے ۔۔۔ میرے قدم آگے بڑھنے سے انکاری ہوئے ۔۔۔ پیچھے کافی دور تک کوئی نہی تھا،آگے صرف دو پورٹر تھے ۔۔ ان کو روک کے پوچھا یہ کیا ہے، اندر جایا جاسکتا ہے؟؟  تو معلوم ہوا "  شکار گاہ " یعنی ہنٹر ہاؤس۔۔۔۔۔ فورا موبائل کی ٹارچ جلا کے جائزہ لیا ۔۔۔۔ چہرہ اندر کرتے ہی خنک ہوا ایکدم گرمائش بوسے کا روپ دھارتی تھکے ہوئے چہرے سے ٹکرائ، اس جگہ بےاختیار قدم پیچھے کرنے کی جگہ بھی نہی تھی، جو تھا بس سامنے ہی تھا ۔۔ اور پیچھے جانا بھی کسے تھا بھلا ۔۔۔۔ خشک چہرے اور پیاسے ہونٹوں پہ وہ خنکی ایسی ٹکرائ کہ نو دس گھنٹے چلنے کی ساری تھکن اڑن چھو ہوگئ ۔۔۔۔ سکون آمیز گہری سانس بھرتے، نیم اندھیرے اس غار میں اندر کی سمت کافی جگہ تھی، چند ٹوٹے برتن بھی سجے ہوئے تھے، لکڑیاں بھی ایک کونے میں سرجھکائے پڑی تھیں، کچھ مزید سیاہ دیوار کسی خوش نصیب کے ہاتھو جلی ہوئی تھی، نجانے کون مسافر پل بھر کی جگہ شب بھر کو ادھر ٹہرا ہوگا اور فرش پہ بچھی سوکھی گھاس نے اسے جانے نہی دیا ہوگا ۔۔۔سامنے ٹوٹی ہوئ کیتلی تھی جسے دیکھ دل ہوا گرما گرم چائے اس میں  بھر کے اپنی ہی طرح آبلہ پا کسی دوسرے مسافر کا انتظار کیا جائے، لیکن۔۔۔۔۔ ابھی نہی، وہ ابھی کسی دوسری کہانی کا کردار ہے، ہماری کہانی بننے میں وقت ہے ۔۔۔۔ چند قیمتی پل گزارے ۔۔۔ بےشک میرا جسم دہائیاں دے رہا تھا اسے کچھ دیر آرام چاہیئے تھا اور وہ آرام ایک اترائ کے بعد کیمپ کی صورت میں دکھائ بھی دے رہا تھا لیکن اپنے اندر کی اس شکستہ پاہ بنجارن کی خاموش صدا کو مقدم جانا اور سرجھکائے کے اس نیم اندھیرے غار میں چند مزید سانسیں لی ۔۔۔ وہ سانسیں جس میں شہری گردو غبار تھا، وہی چھوڑیں اور ایکدم نئ نکور سانس جسم کے اندر بھر کے بیافو کا شکریہ ادا کیا جس نے مجھے اس چار دیواری کا پتہ دیا تھا ۔۔۔۔۔ اور یقین کریں ایسی سرگوشی پہلی بار نہی ملی تھی، ان ویران جگہوں پہ جسم و جان میں سنسناہٹ پھیلاتی ہیجان برپا کرتی سماعت میں رس گھولتی ان سنی ان کہی سرگوشیاں سننے کو ملتی رہتی ہیں مجھے ۔۔۔۔اور اب اگلی صدا بھی نجانے کیوں نزدیک آتی محسوس ہورہی ہے 





#TheKarakoramClub

 #ChaleyChalo 

#TKCSafarDastaan

#TKCThemeoftheWeek

Post a Comment

0Comments

if you have any question ,please let me know

Post a Comment (0)
To Top