تحریر سو نا علی
خود کشی
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے، کہ ایسی ذندگی جو بہت ہی زیادہ خوبصورت اور رنگین ہے وہ یک دم ہی ختم کی جاتی ہے کیا ہمارا اایمان اتنا کمزور ہو چکا ہے کی ہم امانت میں خیا نت کرے؟ کیا ہم میں برداشت کا مادہ ختم ہو چکا ہے ؟کیا ہم میں سوچنے سمجھنے اور مسائل سے نمٹنے کی صلا حیت ختم ہو چکی ہے ؟یہ وہ تمام سوا لات ہے ہیں جو آج کل سب کے زہنوں میں ابهر رہے ہیں زندگی اللّه تعالٰی کی عطاء کی ہوئی عظیم نعمت ہے یہ کہنا جا بجا ہوگا کی یہ اللّه کی طرف سے دی ہوئی ایک امانت ہمیں سونپی گی ہے جس کے بارے میں روز آخرت ضرور سوال ہوگا آیا ہم نے اس امانت میں خیا نت تو نہیں کی ؟آیا ہم نے اسے چوٹ تو نہیں پہنچایا ؟آخر ان سب کی وجہ کیا ہوسکتی ہے ؟جس کا انجام موت ہو جسے فرد نے خود کشی کا نام دیا ہے آئیے بات کرتے ہیں خود کشی پے خود کشی ایک ایسا عمل ہے جس میں فرد اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی مرضی سے اپنی زندگی کو ختم کر دیتا ہے یہ کہنا بہتر ہوگا کہ یہ عمل نہیں بلکہ ایک بلا ہے جب فرد اس قابل نہیں رہتا کہ وہ مزید معاشرتی مسائل کا سامنا کر سکے جب اس کو لگتا ہے کہ اب تمام راستے بند ہو چکے ہیں اب کوئی میری آواز نہیں سنے گا کوئی میری مدد نہیں کرے گا جب اس بندے کو لگتا ہے کہ اس کے تمام امیدیں اور خواہشا ت ختم ہو چکی ہے تو وہ خود کشی کو آخری راستہ سمجھتا ہے اور اپنی جان اپنی ہی ہاتھوں سے اپنی کم عقلی نادانی اور ایمان کی کمزوری کی وجہ سے ختم کردیتا ہے۔ ضلع غذر میں بھرتے ہوئے خودکشی کے واقعات بہت ہی زیادہ قابل غور اور بہت ہی زیادہ افسوسناک ہیں آئے روز بری خبریں سننا اب برداشت سے باہر ہے اور ہمیں مجبور کرتا ہے کہ ہم ان کے تہ تک پہنچے ۔اگر ہم بات کرے اس بلا کے وجوہات کی تو وہ ہیں نفسیاتی بیماری، تعلیم میں ناکامی، بےروزگاری، گھریلو تشدد ،سماجی تعلق میں دوری، گھریلو ناچاقی ،عزت نفس کا مجروح، محبت میں ناکامی مایوسی اور ناامیدی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کئی لوگوں نے اس سے رجحان بنا لیا ہے اگر چند لوگ یہ نادانی کرتے ہیں تو ان کی دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی سمجھتے ہیں کی یہ عمل آسان ہوگا اور اسی عمل کو دہراتے ہیں خدا کے واسطے آپ کی ایسی بیوقوفی آپ کے ساتھ ساتھ کسی دوسرے کی بھی موت کی سبب بن سکتی ہیں میری عرض گزارش سب سے پہلے والدین سے ہے کے تمام بچوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں ایک کو دوسرے پر ترجیح نہ دے اور گھر میں دوستانہ سلوک اختیار کرے تاکہ بچے آپ کے ساتھ اپنے مسائل کا ذکر کر سکے اور گھر میں ایسا ماحول پیدا نہ کرے کہ بچے کے پاس آخری راستہ رہ جائے کہ وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہو جائے ہمسایوں اور رشتہ داروں کے لئے میں یہ پیغام دینا چاہوں گی برائے مہربانی اپنے کام سے کام رکھے دوسروں کے معاملات سے آپ کا کوئی واسطہ نہیں ہے کسی کے بیٹے یا بیٹی پر آپ کا کوئی حق نہیں کہ آپ ان کو تنقید کا نشانہ بناؤ کی اس نے پڑھا نہیں اس کو نوکری نہیں ملی وہ نالائق ہے وہ کام چور ہے ہو سکے تو اس کی مدد کرے اس کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرے نہ کہ اس کی موت کی وجہ بنے حکومت اور منتظمین سے التجا کی جاتی ہے کہ وہ ایسے آگاہی پروگرام کا بندوبست کرے ان کے لئے ایسے سماجی سرگرمیاں منعقد کرے کہ وہ اپنی تمام ترجیحات اور توجہ اسی طرف دے اور ان میں مثبت سوچ پیدا ہو ان کو معاشرتی اور نفسیاتی آگاہی سے آگاہ کرے اللہ تعالی قادر مطلق ہے اللہ تعالی نے ہمارے لیے بہتر سے بہترین فیصلہ کر رکھا ہے یہ زندگی ہے جناب تکلیف تو ہوگی لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انسان خود کو ختم کر دے اس سے مشکلات ختم نہیں بلکہ اور بڑھ جاتی ہے ہمیں غور و فکر کرنی چاہیے مشکلات کا حل تلاش کرنا چاہیے اپنے عزیز والدین دوست سے اپنے مسائل کا ضرور ذکر کریں ہوسکتا ہے راستہ نکل آئے اللہ تعالی ہم سب کو توفیق عطا کرے اور ہدایت دے( آمین )
if you have any question ,please let me know