Surreal Lake 😯🌊💦🌹

0

 سرال جھیل | Surreal Lake 😯🌊💦🌹


    اُف... یہ حُسن برداشت نہیں ہو رہا.. یہ ہے وادئ نیلم کی سرال جھیل جو کاغان بارڈر کے قریب 13 ہزار 600 فُٹ بلند ہے۔ سرال جھیل کا حُسن دُور سے ہی نظر آ جاتا ہے.. بلکہ شاید دُور سے زیادہ بہتر نظر آتا ہے۔ اور دُور سے مراد درہء سرال ہے جو دودی پت سر جھیل کے قریب واقع ہے۔


    سرال جھیل کو چار راستے کنیکٹ کرتے ہیں۔ جس راستے سے بھی آئیں، ایک درہ ضرور آتا ہے، اور ہر درے کا نام درہء سرال ہے۔ جیسے پاکستانی مرد کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کے چار سسرال ہوں۔ ہم یہاں دودی پت سر کے درہء سرال کی بات کر رہے ہیں۔ اور جنت کا منظر درہ کے پار ملتا ہے۔ جیسا کہ لفظ ’شنگری-لا‘ کا مطلب بھی یہی ہے، درہ کے پار ایک جنت۔


    پہلے مَیں اِس منظر کی حامل کوئی مغربی جھیل ڈھونڈ رہا تھا تاکہ کسی یورپی ملک کا نام لے کر آپ کو کنفیوژ کروں۔ سچی بات یہ ہے کہ اتنا حُسن مجھے کہیں اور نظر نہیں آیا۔ سرال بے مثال ہے۔ اس جیسا کائناتی حُسن کہاں سے لاؤں؟..


       یا پھر شاید جھیلیں تو کم و بیش ایک جیسی ہوتی ہیں۔ معاملہ کچھ اور ہے۔ اُس معاملہ کی مثال پیش کرنا چاہوں گا۔ بابا فرید الدین گنج شکر کے دور میں کچھ لوگوں کو پتا چلا کہ باباجی مٹی کے ڈھیر پر کچھ پڑھ کر پھونکتے ہیں تو وہ مٹی فوراً شکر میں بدل جاتی ہے۔ شکر کو براؤن شوگر بھی کہہ سکتے ہیں۔ لوگوں نے باباجی سے پوچھا کہ آپ کیا پڑھتے ہیں؟ بابا نے فوراً بتا دیا۔ لوگ حیران رہ گئے کہ بزنس ٹرِک کوئی اتنی آسانی سے کیسے بتا سکتا ہے!.. بہرحال اُن لوگوں نے خوشی خوشی مٹی کا ڈھیر جمع کیا اور وظیفہ پڑھ کر پھونکنے لگے۔ مٹی، مٹی ہی رہی۔ وہ سخت پریشان ہوئے۔ وہاں سے کسی کا گزر ہوا۔ اُس نے معاملہ جان کر کہا "مٹی کو پھونک بھی فرید کی چاہیے..."


      پس یہی معاملہ ہے کہ دنیا کا کوئی بھی مقام متعین کر لیں، کوئی بھی کیمرہ لے آئیں.. منظر کو "پھونک" فاروق عمر سیرو کی چاہیے۔ تب وہ منظر بے مثال ہو جائے گا۔


شب بخیر #مسافرِشَب ``

Photo by:

Farooq Umer Seeru 

#Saral #Neelum #Kaghan ★★



Post a Comment

0Comments

if you have any question ,please let me know

Post a Comment (0)
To Top